Tuesday 4 April 2017

Tum jo hasti ho to pholon ki ada

تم جو ہنستی ہو تو پھولوں کی ادا لگتی ہو
اور چلتی ہو تو اک بعد صباء لگتی ہو


دونوں ہاتھوں میں چھپا لیتی ہو اپنا چہرہ

مشرقی حور ہو ، دلہن کی حیا لگتی ہو


کچھ نا کہنا میرے کاندھے پہ جھکا کر سر کو

کتنی معصوم ہو ، تصویر وفا لگتی ہو


بات کرتی ہو تو ساگر سے خنک جاتے ہیں

لہر کا گیت ہو ، کوئل کی صدا لگتی ہو


کس طرف جاؤگی زلفوں کے یہ بادل لے کر ؟

آج مچلی ہوئی ساون کی گھٹا لگتی ہو


تم جسے دیکھ لو ، پینے کی ضرورت کیا ہے ؟

زندگی بھر جو رہے ، ایسا نشہ لگتی ہو


میں نے محسوس کیا تم سے دو باتیں کر کے

تم زمانے مین زمانے سے جدا لگتی ہو . . .

Saturday 25 March 2017

Nazar nahi ati jis din

نظر نہیں آتی جس دن خواب میں آہ جاتی ہے
زندگی تجھی پہ وقف ہوئی جاتی ہے . . . !

Tum Hasti ho Din charta hy



تم ہستی ہو دن چڑھتا ہے
تیری زلف کھلے تو شام ہوئی . .

جب سے تجھ کو دیکھا جانا
ہر شے خاص و عام ہوئی . . . !

جب تو بولتی رہتی ہے زندگی کتنی حَسِین لگتی ہے . . .
جب جب جانا چُپ ہوئی تم ، خاموشی بدنام ہوئی . . !

جو بھی تجھ کو دیکھے جانا اپنا سب کچھ کھو دے وہ . . .
تیرے جیسا کوئی نہیں ہے اپنی مثل تم آپ ہوئی . . . !