Tuesday, 6 February 2018

تم گزرو اور وقت نہ ٹھہرے, ایسا تھوڑی ھو سکتا ہے


تم گزرو اور وقت نہ ٹھہرے, ایسا تھوڑی ھو سکتا ہے
یاد آؤ اور درد نہ بَھڑکے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے

صبر کِیا ھے، شُکر کِیا ھے، راضی ھو کر دیکھ لیا ھے
لیکن دل کو چین آ جائے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے

تَرکِ محبّت کر لینے سے تَرکِ محبّت ھو بھی جائے
کوئی اُسے جا کر سمجھائے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے

گُذرا لمحہ گُزر گیا ھے، اُس پر اَشک بہانا کیسا
مُٹھی میں پانی آ جائے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے

پہلے جیسا نہیں ھے کُچھ بھی، اِس پہ تعجب کرنا کیسا
دھوُپ ڈھلے اور رنگ نہ بدلے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے

No comments:

Post a Comment