دل کے صحرا میں ، کوئی آس کا جگنو بھی نہیں
اتنا رویا ھُوں ، کہ اب آنکھ میں آنسو بھی نہیں
قصۂ درد لیے پھرتی ھے ، گلشن کی ھَوا
میرے دامن میں ، تیرے پیار کی خوشبو بھی نہیں
چھِن گیا میری نگاھوں سے بھی ، احساسِ جمال
تیری تصویر میں ، پہلا سا وہ جادو بھی نہیں
دل وہ کمبخت کہ ، دھڑکے ھی چلا جاتا ھے
یہ الگ بات کہ ، تُو زینتِ پہلو بھی نہیں
یہ عجب راہ گزر ھے ، کہ ھیں چٹانیں تو بہت
اور سہارے کو ، تیری یاد کے بازو بھی نہیں
No comments:
Post a Comment