بے تحاشہ ھیں تارے لیکن
چاند بس ایک عددھے .. حد ھے
تیری ہر بات ہے سر آنکھوں
میری ہر بات رَد ہے .. حد ہے!
Sunday, 10 June 2018
Be tahasha hain taare lekin
Tuesday, 8 May 2018
Mata e zeesat hai janna , yehi gurbat , yehi dolat
متاعِ زیست ہے جاناں، یہی غربت یہی دولت
کبھی کاسہ ترا لہجہ، کبھی بخشش تری آنکھیں
Teri awaz kahin roshni ban jati hai.
تیری آواز کہیں روشنی بن جاتی ہے
تیرا لہجہ کہیں مہکار سے جا ملتا ہے
Wednesday, 2 May 2018
تیرا زیاں رہا ہوں میں
تیرا زیاں رہا ہوں میں، اپنا زیاں رہوں گا میں
تلخ ہے میری زندگی، تلخ زباں رہوں گا میں
جاز کی دھن اداس ہے، دل بھی بہت اداس ہے
جانے کہاں بسے گی تو، جانے کہاں رہوں گا میں
مُجھ سے اِتنے قریب ہو جاؤ
مُجھ سے اِتنے قریب ہو جاؤ
اُداس شب کی صلیب ہو جاؤ...
میری بانہوں کو سونپ دو سب کچھ
میری خاطِـــــــر غریب ہو جاؤ...!
مُجھ میں اُترو میرے لہُو کی طرح
میری رُوح کے رقیب ہو جاؤ...!
کچھ نہ بولو مگر کہو سب کچھ
آج ایسے خطیب ہو جاؤ...!
تُم جو چُھو لو تو دَرد گھٹ جاۓ
آؤ ! میرے طبیب ہو جاؤ۔۔۔۔!
Tuesday, 6 February 2018
مَیں نے ہر بار نَئی آنکھ سے دیکھا تُجھ کو
مَیں نے ہر بار نَئی آنکھ سے دیکھا تُجھ کو
..مُجھ کو ہر بار نَیا عِشق ہُوا ہے تُجھ سے
..مُجھ کو ہر بار نَیا عِشق ہُوا ہے تُجھ سے
نا یہ زندگی میری زندگی نا یہ داستاں میری داستاں
نا یہ زندگی میری زندگی نا یہ داستاں میری داستاں
میں خیال و وہم سے دور ہوں مجھے آج کوئی سدا نا دے
میں خیال و وہم سے دور ہوں مجھے آج کوئی سدا نا دے
گر یہی رونا ہے شب_ غم تو
گر یہی رونا ہے شب_ غم تو
پھوٹ جائیں گی تا سحر آنکھیں،
یہ نرالا ہے شرم کا انداز
بات کرتے ہو ڈھانک کر آنکھیں،
گلاب آنکھیں ، شراب آنکھیں
یہی تو ہیں لا جواب آنکھیں
عجیب تھا گفتگو کا عالم
سوال کوئی ، جواب آنکھیں
کبھی چھپتی ہیں راز دِل كے
کبھی ہیں دِل کی کتاب آنکھیں
پھوٹ جائیں گی تا سحر آنکھیں،
یہ نرالا ہے شرم کا انداز
بات کرتے ہو ڈھانک کر آنکھیں،
گلاب آنکھیں ، شراب آنکھیں
یہی تو ہیں لا جواب آنکھیں
عجیب تھا گفتگو کا عالم
سوال کوئی ، جواب آنکھیں
کبھی چھپتی ہیں راز دِل كے
کبھی ہیں دِل کی کتاب آنکھیں
ﺟﺐ ﭼﺎﮨﺎ ﺁﻭﺍﺯﯾﮟ ﭘﮩﻨﯿﮟ ، ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﭼﺎﮨﺎ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ
ﺟﺐ ﭼﺎﮨﺎ ﺁﻭﺍﺯﯾﮟ ﭘﮩﻨﯿﮟ ، ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﭼﺎﮨﺎ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ
ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻟﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﺟﻮﮌﺍ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ
ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻟﻤﺎﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﺭﻧﮓ ﮐﺎ ﺟﻮﮌﺍ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ
یہ خنک رت ہے یہ سال کا پہلا لمحہ
یہ خنک رت ہے یہ سال کا پہلا لمحہ
! دل کی خواہش ہے کہ،محسن، کوئی یاد آئے
! دل کی خواہش ہے کہ،محسن، کوئی یاد آئے
پھر سن رہا ہوں گزرے زمانے کی چاپ کو
پھر سن رہا ہوں گزرے زمانے کی چاپ کو
بھولا ہوا تھا دیر سے میں اپنے آپ کو
رہتے ہیں کچھ ملول سے چہرے پڑوس میں
اتنا نہ تیز کیجیے ڈھولک کی تھاپ کو
اشکوں کی ایک نہر تھی جو خشک ہوگئی
کیوں کر مٹاؤں دل سےترے غم کی چھاپ کو
کتنا ہی بے کنار سمندر ہو پھر بھی دوست
رہتا ہے بے قرار ندی کے ملاپ کو
پہلے تو میری یاد سے آئی حیا انہیں
پھر آئنے میں چوم لیا اپنے آپ کو
تعریف کیا ہو قامت دلدار کی شکیبؔ
تجسیم کر دیا ہے کسی نے الاپ کو
تم گزرو اور وقت نہ ٹھہرے, ایسا تھوڑی ھو سکتا ہے
یاد آؤ اور درد نہ بَھڑکے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے
صبر کِیا ھے، شُکر کِیا ھے، راضی ھو کر دیکھ لیا ھے
لیکن دل کو چین آ جائے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے
تَرکِ محبّت کر لینے سے تَرکِ محبّت ھو بھی جائے
کوئی اُسے جا کر سمجھائے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے
گُذرا لمحہ گُزر گیا ھے، اُس پر اَشک بہانا کیسا
مُٹھی میں پانی آ جائے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے
پہلے جیسا نہیں ھے کُچھ بھی، اِس پہ تعجب کرنا کیسا
دھوُپ ڈھلے اور رنگ نہ بدلے، ایسا تھوڑی ھو سکتا ھے
دل کے صحرا میں ، کوئی آس کا جگنو بھی نہیں
دل کے صحرا میں ، کوئی آس کا جگنو بھی نہیں
اتنا رویا ھُوں ، کہ اب آنکھ میں آنسو بھی نہیں
قصۂ درد لیے پھرتی ھے ، گلشن کی ھَوا
میرے دامن میں ، تیرے پیار کی خوشبو بھی نہیں
چھِن گیا میری نگاھوں سے بھی ، احساسِ جمال
تیری تصویر میں ، پہلا سا وہ جادو بھی نہیں
دل وہ کمبخت کہ ، دھڑکے ھی چلا جاتا ھے
یہ الگ بات کہ ، تُو زینتِ پہلو بھی نہیں
یہ عجب راہ گزر ھے ، کہ ھیں چٹانیں تو بہت
اور سہارے کو ، تیری یاد کے بازو بھی نہیں
Subscribe to:
Posts (Atom)