Tuesday, 4 April 2017

Tum jo hasti ho to pholon ki ada

تم جو ہنستی ہو تو پھولوں کی ادا لگتی ہو
اور چلتی ہو تو اک بعد صباء لگتی ہو


دونوں ہاتھوں میں چھپا لیتی ہو اپنا چہرہ

مشرقی حور ہو ، دلہن کی حیا لگتی ہو


کچھ نا کہنا میرے کاندھے پہ جھکا کر سر کو

کتنی معصوم ہو ، تصویر وفا لگتی ہو


بات کرتی ہو تو ساگر سے خنک جاتے ہیں

لہر کا گیت ہو ، کوئل کی صدا لگتی ہو


کس طرف جاؤگی زلفوں کے یہ بادل لے کر ؟

آج مچلی ہوئی ساون کی گھٹا لگتی ہو


تم جسے دیکھ لو ، پینے کی ضرورت کیا ہے ؟

زندگی بھر جو رہے ، ایسا نشہ لگتی ہو


میں نے محسوس کیا تم سے دو باتیں کر کے

تم زمانے مین زمانے سے جدا لگتی ہو . . .